حضرت مولانا شفیق الرحمن درخواستی رحمة اللہ علیہ

شیخ الاسلام حضرت درخواستی کے علمی جانشین ، شیخ الحدیث والتفسیر

حضرت مولانا شفیق الرحمن درخواستی رحمة اللہ علیہ

بانی جامعہ عبد اللہ بن مسعود خان پور

یوں تو شیخ الاسلام حافظ الحدیث حضرت درخواستی کی تمام اولاد بفضل اللہ قرآن و حدیث اور علوم نبویہ کے علم و عمل میں بھر پور رنگی ہوئی ہے ۔ خدمت دین کے کسی نہ کسی شعبہ میں اپنی اپنی استعداد کے مطابق مصروف عمل ہے اور حضرت رحمة اللہ کی کسی نہ کسی ادا کا مظہر ہے۔ لیکن حضرت درخواستی کی مکمل کاپی ! درس بخاری شریف ہو یا دورہ تفسیر قرآن مجید وعظ و تقریر ہو یا بیان بلکہ گفتگو اور چال ڈھال لباس میں بھی حضرت درخواستیکی مثل اور شبیہ جنہیں دنیا نے شیخ الاسلام حضرت درخواستی کا علمی جانشین تسلیم کیا وہ حضرتکے بڑے نواسے شیخ الحدیث والتفسیر مولانا شفیق الرحمن درخواستی کی نابغہ روزگار عظیم شخصیت تھی ۔ جن کی تعلیمی ، تبلیغی ، تدریسی تربیت حضرت درخواستی نے بذات خود فرمائی اپنی زندگی میں دورہ تفسیر اور بخاری شریف کا درس ان کے حوالہ فرمایا اور پس پردہ خود اسباق سنتے اور دعا دیتے رہے اور خود کئی بار اجتماعات اور ختم بخاری کے مواقع پر ان کو شیخ الحدیث فرمایا اور کئی بار اپنی دستار ، رومال مبارک مجمع عام میں ان کے سر پر پہنا کر دستار بندی کر ائی جس طرح حافظ الحدیث حضرت درخواستیکو اپنے مرشد حضرت خلیفہ غلام محمد دین پوریسے یہ اعزاز حاصل ہوا تھا بعینہ اسی طرح شیخ الحدیث مولانا شفیق الرحمن درخواستی کو حافظ الحدیث حضرت درخواستی سے یہ اعزاز حاصل ہوا ۔ شیخ الحدیث مولانا شفیق الرحمن درخواستی اپنے نانا جان حافظ الحدیث حضرت درخواستی کی طرح بیک وقت شیخ الحدیث والتفسیر چاروں سلاسل(نقشبندیہ ، قادریہ ، چشتیہ ، سہروردیہ )میں مجاز تھے ۔ ایک عظیم ادارہ سے جامعہ عبد اللہ بن مسعود خان پور کے بانی ومہتمم ، جمیعت علماء اسلام پاکستان کے سرپرست اعلیٰ ۔ مجلس علماء اہلسنت کے مرکزی امیر داعی الی اللہ ، مبلغ اسلام تھے ۔ خلاصہ کلام جامع الاوصاف شخصیت تھے ۔ ان کی بھر پور زندگی کے تفصیلی حالات پر کئی کتابیں بھی ناکافی ہونگی مختصراً حالات یہ ہیں ۔آپ کی پیدائش١٤ محرم الحرام١٣٦٦ ءبمطابق١٩٤٧ء میں ہوئی آپ کے والد درویش عالم دین حضرت مولانا عبد الرئوف درخواستیاور نانا جان شیخ الاسلام حضرت درخواستی تھے ۔آپ کو حضرت درخواستی کا علمی جانشین بھی تسلیم کیا گیا ہے ۔ آپ نے ابتدائی تعلیماورقرآن مجید اپنے والد محترم اور بستی درخواست کے حضرت میانجی محمد یوسفسے حاصل کی ۔ ابتدائی کتب کی تعلیم مولانا عبد الواسع و دیگر اساتذہ سے حاصل کی جلالین ، سراجی ، میراث حضرت مولانا حبیب اللہ گمانویسے اور تکمیل کے اسباق حضرت مولانا واحدبخش صدر مدرس مخزن العلوم اور حضرت مولانا منظور احمد نعمانی طاہر والی سے پڑھے ۔ مولانا منظور الٰہی(ظاہر پیر)سے بھی فنون کی کتب پڑھیں ۔مولانا منظور الحق آف کبیر والا سے علوم و فنون کی کتب کا سماع کیا تھا حضرت انور شاہ کشمیری کے تلمیذ خاص مولانا واحد بخش صاحبکے پاس احادیث کی کتب ابو دائود شریف مؤطا امام مالک، مؤطا امام محمد پڑھیں شیخ الاسلام مولانا حسین احمد مدنیکے تلمیذ خاص مولانا ابراہیم تونسوی کے پاس ترمذی شریف مسلم شریف پڑھی ۔ اور بخاری شریف وتفسیر قرآن مجید اپنے نانا جان شیخ الاسلام حضرت درخواستی سے پڑھی ۔ شیخ الاسلام حضرت درخواستی کے خصوصی دورہ تفسیر القرآن میں کئی سال تفسیر قرآن مجید پڑھنے کی سعادت حاصل کی علوم کی تکمیل پر سند فراغت اور دستار فراغت اور دستار فضیلت ٦٥ءمیں اپنے نانا جان شیخ الاسلام حضرت درخواستی سے حاصل کی حضرت درخواستی نے اپنی دستار مبارک آپ کے سر پہ پہنائی آپ نے تدریسی آغاز شیخ الاسلام حضرت درخواستی کی سر پرستی و نگرانی میں جامعہ مخزن العلوم خان پور میں ہی کیا ابتدائی کتب بھی پڑھائیں ۔ یکدم ترقیات نصیب ہوئیں تدریس کے چھٹے سال مسلم شریفپڑھانی شروع کی ۔ مولانا محمد ابراہیم تونسوی کی وفات کے بعد بخاری شریف کا سبق بھی آپ نے پڑھانا شروع کیا ۔ تدریس کے چھٹے سال شیخ الاسلام حضرت درخواستی کے ساتھ آپ نے بھی تفسیر قرآن پڑھانا شروع کیا پہلے سال١پارہ ۔ دوسرے سال دو پارے ۔تیسرے سال٥پارے ۔چوتھے سال١٠پارے۔ پھر اکثر٢٠ پارے۔ تفسیر آپ پڑھاتے اور١٠ پارے۔ حضرت درخواستی پڑھاتے پھر اکثر تفسیر آپ پڑھاتے آخری پارہ حضرت درخواستی پڑھاتے ۔ دورہ تفسیر،دورہ حدیثاور فنون میں آپ سے فیض حاصل کرنے کے لئے طلباء علماء ملک بھر سے بلکہ بیرون ممالک سے بھی کھچے چلے آتے۔

تدریسی دور میں ہی خطابت میں آپ نے اپنا نام منوایا آپ کا خطاب سننے کیلئے لوگ دور دراز سے صرف آپ کی خطابت کے جو ہر سننے کے لئے آتے پورے ملک میں آپ کی خطابت کا شہرہ ہوا آپ کی خطابت پر شیخ الاسلام حضرت درخواستیمفکر اسلام مولانا مفتی محمود رحمہ اللہ کو مکمل اعتماد تھا73ءسے کئی سال جمعیت علماء اسلام کی طرف سے قلعہ کہنہ قاسم باغ ملتان میں آپ نے عیدین کے مواقع پر خطاب کئے اور عید نمازیں پڑھائیں ۔ کوئٹہ میں مرکزی عید گاہ جہاں شیخ الاسلام حضرت درخواستی عید پڑھاتے وہاں شیخ الحدیث مولانا شفیق الرحمن درخواستی بھی کافی عرصہ عید پڑھاتے رہے ۔ آپ شیخ الاسلام حضرت درخواستی کے مرکز جامعہ مخزن العلوم میں بیک وقت شیخ الحدیث ، شیخ التفسیر ، مفتی اعظم اور ناظم تعلیمات تھے ۔ پھر دو سال جامعہ اسلامی مشن بہاولپور میں مہتمم شیخ الحدیث ، شیخ التفسیر کے طور پر خدمات سر انجام دیں ۔ پھر حضرت درخواستی کے حکم پر واپس مخزن العلوم تشریف لائے بطور شیخ الحدیث ، شیخ التفسیر مفتی اعظم خدمات سر انجام دیں ۔ پھر جامعہ عبد اللہ بن مسعودخان پور کے قیام کے پانچویں سال 1991ء میں جامعہ عبد اللہ بن مسعودمیں تشریف لائے۔ جامعہ عبد اللہ بن مسعود کے پہلے بانی و مہتمم آپ کے برادر اصغر مفتی حبیب الرحمن درخواستی نے آپ کو جامعہ کا مہتمم شیخ الحدیث ، شیخ التفسیر بنایا اور خود آپ کے ماتحت جامعہ کے ناظم اعلیٰ ۔ صدر مدرس استاذ الحدیث مفتی اعظم کی حیثیت سے فرائض سر انجام دئیے ۔ دار الافتاء اور لائبریری میں زیادہ سے زیادہ وقت مطالعہ میں مشغول رہنا آپ کا خصوصی ذوق تھا ۔ آپ نے تدریس ، خطابت کے ساتھ جمعیت علماء اسلام کے پلیٹ فارم سے بھر پور سیاسی جدو جہد بھی کی میاں سراج دین پوری اور مولانا غلام ربانی کے ساتھ تحریک نظام مصطفی ۖ میں ڈیڑھ ماہ گرفتار بھی رہے ۔ ابتداًآپ جمعیت علماء اسلام خان پور کے جنرل سیکرٹری تھے ۔ آخر وقت تک شیخ الاسلام حضرت درخواستی کے مسلک و مشرب و سیاسی ذوق کے مطابق ان کے نظریات پر کار بندمولانا سمیع الحق کے ساتھ جمیعت علماء اسلام سے وابستہ رہے ۔ 1995ء سے تادم حیات جمعیت علماء اسلام کے مرکزی سر پرست اعلیٰ رہے ۔1985امام اہل سنت مولانا عبد الشکور دین پوری رحمہ اللہ کی وفات کے بعد خطباء مبلغین کی معروف جماعت مجلس علماء اہل سنت پاکستان کی امارت سنبھالی ۔ تادم آخر ٢٢ سال تک امیر رہے۔ آپ کے ہزاروں شاگرد تلامذہ ، مریدین ، ملک بھر میں اور بیرون ممالک آپ کا فیض آگے پہنچا رہے ہیں ۔آپ نے اپنی تمام اولاد کو دینی تعلیم دلائی ہے آپ کے تین بیٹے اور چھ بیٹیاں ہیں ۔١۔ بڑے صاحبزادے حضرت مولانا حماداللہ درخواستی نے آپ کی سر پرستی و نگرانی میں تدریس و خطابت شروع کی ۔ اس وقت جامعہ عبد اللہ بن مسعود خان پور کے استاذالحدیث والتفسیر نائب مہتمم ،وناظم اعلیٰ ہیں ۔٢۔ مولانا امداد اللہ درخواستی فاضل عالم ہیں دینی کام کر رہے ہیں ۔٣۔مولانا عطاء اللہ درخواستی ، فاضل عالم ، حافظ ہیں ۔ اسوقت جامعہ عبد اللہ بن مسعود خان پور میں استاذ حدیث و ناظم ہی۔

تصوف و طریقتمیں آپ شیخ کامل حضرت مولانا عبد الحی بہلوی کی طرف سے چاروں سلاسل ، نقشبندیہ قادریہ، چشتیہ ، سہروردیہمیں خلیفہ مجاز تھے آپ کی تصنیف لطیف ، فیوضات درخواستی تصوف پر لا جواب کتاب ہے دیگر تصنیفات میں ۔١۔ مقدمہ تفسیر مخزن العرفان، دروس درخواستی ، مجالس درخواستی ، خطبات درخواستی ، چہل حدیث ، سورة فاتحہ کے چالیس درسچھپ چکی ہیں ۔ جب کہ مخزن العرفان فی تفسیر القرآن ، تشریحات درخواستی علی صحیح البخاری و دیگر کتب زیر طبع ہیں ۔