حضرت مولانا مفتی حبیب الرحمن درخواستی دامت برکاتہم العالیہ

شیخ الحدیث والتفسیرفقیہ وقت مفتی اعظم

حضرت مولانا مفتی حبیب الرحمن درخواستی دامت برکاتہم العالیہ

٭مہتمم وشیخ الحدیث والتفسیر جامعہ عبداللہ بن مسعود خانپور۔٭امیر مرکزیہ مجلس علماء اہلسنت والجماعت پاکستان ۔

٭سرپرست اعلیٰ جمعیت علماء اسلام پاکستان٭صدر تحریک تحفظ مدارس دینہ پاکستان ۔

٭اللہ تعالیٰ نے شیخ الحدیث والتفسیر مولانا مفتی حبیب الرحمن درخواستی کو ظاہری وباطنی علمی وعملی ودیگرخوبیوں سے نوازا ہے ۔ باوقار پرانوار چہرہ ،ذہانت وفطانت کی غماز آنکھیں گفتگومیں شہد سے زیادہ شیرینی اورمٹھاس ،سنت کے مطابق اجلا سفید صاف وشفاف سادہ لباس، کردار وگفتار میں متانت گفتارواطوارمیں پیکر شرافت وحیاء ،علم ودانش فہم فراست میں اپنے اقابرین خصوصاًقافلہ خق کے ہیرواور سالار شیخ الاسلام حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستی٭جنید وقت حضرت میاں عبد الہادی دین پوری٭اپنے والد محترم ولی کامل مولانا عبد الرئوف درخواستی٭ حضرت اقدس سید نفیس الحسینی شاہ٭اپنے برادرکبیرشیخ الحدیث والتفسیرحضرت مولانا شفیق الرحمن درخواستی ودیگراکابرین مسلک اہل حق کے حقیقی وارث اور جانشین ہیں ۔اس کے علاوہ اپنی خدادادصلاحیتوں اورکردارکی روشنی میں بہت سی علمی دینی سیاسی روحانی نسبت کے حامل گویاکہ تمام خوبیوں کے ساتھ اپنے ذات میں ایک عزم، ایک ادارہ، ایک تحریک ،ایک انجمن ،ایک عہد ہے۔

ذالک فضل اللہ یئوتیہ من یشاء ایںسعادت بزوربازونیست

ایک حقیقت ہے کہ تاریخ جن لوگوں کو اپنے سر پر تاج سجانے کیلئے منتخب کرتی ہے ضروری نہیں کہ وہ کسی سر مایا دار، جاگیر دار کے گھر آنکھ کھولیں بلکہ ماضی بعید ماضی قریب میں ایسے لوگوں نے بھی تاریخ کے اور اق پر اپنے نقش چھوڑ ے کہ ان کے آبائواجداد پروقت کی دنیا دار ، مادہ پرست حکمرانوں نے نظر التفات سے بھی نہیں دیکھا لیکن جب ان خر قہ پوشوںبوریہ نشیں درویشیوں نے اپنے کردار اور علم وعمل کی روشنی میںستاروں پر کمند یں ڈالیں توپوری دنیاورطہ حیرت میں تھی۔ حضرت مولانامفتی حبیب الر حمن در خواستی مدظلہم انہی ہستیوں میں نایا ب گوہر شیخ الا سلام حافظ الحد یث مولانا محمد عبد اللہ درخواستی کے نواسے غزالی زماں ولی کامل حضرت مولانا عبد الر ئو ف درخواستی کےفرزند ارجمند اور شیخ الحد یث والتفسیر حضرت مولانا شفیق الر حمن درخواستی کے بردر اصغر ہیں حضرت مولانا مفتی حبیب الر حمن درخواستی مدظلہ پورے ملک پاکستان بلکہ بیر ون ممالک سائوتھ افریقہ ،برطانیہ ،یواے ای ،زمبیا،ملاوی، یمن ،ملائشیا،ری یونین ،کینیا،ودیگر ممالک میں مریدین متعلقین متوسلین شاگردخدام موجود ہیں۔

پورے ملک بلکہ بیر ون ممالک سائوتھ افریقہ ،برطانیہ ،یواے ری ،زمبیا،ملاوی، یمن ،ملائشیا،ری یونین ،کینیا،ودیگر ممالک میںبھی انکی دینی روحانی خدمات کاپھریرابلند ہے۔مجھ جیسا کم علم بھی شیخ الحدیث حضرت مولانامفتی حبیب الرحمن درخواستی جیسی علمی شخصیت کی دینی روحانی اورسیاسی خدمات پرلکھے تو یہ ایک بہت بڑی ضخیم کتاب بن جائے گی کیونکہ شیخ الحدیث حضرت مفتی صاحب کی زندگی ایک تحریک انقلاب ہے مگرمختصراحالات درج کئے جاتے ہیں ۔

آپکی تاریخ پیدائش 7جولائی 1952تقریبا21ربیع الاول بروز بدھ ہے۔آپکی ولادت بستی درخواست تحصیل خانپور ضلع رحیم یاخان پنجاب پاکستان میں ہوئی ۔آپکے والد محترم درویش صفت عالم دین حضرت مولانا عبدالرئوف درخواستی اور آپکے نانا جان حافظ الحدیث والقرآن حضرت مولانا عبداللہ درخواستی رحمہ اللہ تھے۔

ابتدائی تعلیم قرآن مجید اپنی والدہ محترمہ والد محترم سے اورکچھ بستی درخواست کے حضرت میانجی محمدیوسف سے حاصل کی۔

ابتدائی کتب کی تعلیم اپنے علاقہ کے مدارس میں جید اساتذہ کرام مولاناعبیداللہ درخواستی حافظ عبدالکریم مولاناعبدالواسع سے جلالین ،سراجی حضرت انورشاہ کشمیری رحمہ اللہ کے تلمیذخاص پاکستان میں ثانی مفتی کفایت اللہحضرت مولانا حبیب اللہ گمانوی سے اور تکمیل کے اسباق استاذالکل حضرت مولانا منظوراحمد نعمانی طاہر والی سے پڑھے اسی دوران مولانا محمد رمضان اور مولاناقاری اللہ بخش سے بھی پڑہاحضرت انورشاہ کشمیری کے تلمیذخاص حضرت مولانا واحد بخش صدرمدرس مخزن العلوم خانپورکے پاس احادیث کی کتب ابودائودشریف مئوطاامام مالک مئوطاامام محمد پڑہیں شیخ الاسلام حضرت مولاناحسین احمدمدنی کے تلمیذ خاص حضرت مولانا ابراھیم تونسوی کے پاس ترمذی شریف مسلم شریف بخاری شریف کی ایک جلد پڑھی جبکہ اپنے بڑے بھائی شیخ الحدیث حضرت مولانا شفیق الر حمن در خواستی کے پاس مختصر المعانی پڑھی اور بخاری شریف وتفسیر قرآن مجید اپنے نانا جا ن شیخ الاسلام حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستی سے پڑھی۔ مفسر قرآن حضرت درخواستی کے خصوصی دورہ تفسیر القرآن میں6 سال متواتر تفسیر قرآن مجید پڑھنے کی سعادت حاصل کی علوم کی تکمیل پر سند فراغت اور دستار فضیلت٦٩ء میں اپنے ناناجان شیخ الاسلام حضرت درخواستیسے حاصل کی شیخ الاسلام حضرت در خواستینے دستار بند ی فرماتے ہو ئے تدریس ، تعلیم ،وتبلیغ کاسلسلہ جاری رکھنے کی ھدایت فرمائی ،ابتد ا میں تقریباپانچ سال نور المدارس سہجہ میں تد ریسی خدمات سر انجام دیئے پھر چا ر سال جامعہ مخزن العلوم خانپور میں اپنے نانا جان حضرت در خوستیکی زیر نگرانی بحیثیت استاد حدیث ومفتی خد مات سر انجام دیں پھر دو سال جامعہ اسلامی مشن بہاول پور میں استاد حدیث ومفتی وناظم اعلی کے طور پر تدریسی تحقیقی انتظامی فرائض سرانجام دئیے پھردوسال حضرت نانا جان کے حکم پر بحیثیت استاذ حدیث ومفتی کے جامعہ مخزن العلوم میں کام کیا پھردوسال مدرسہ نورالمدارس سھجہ میں اور پھر 1987میں جامعہ عبداللہ بن مسعودخانپور کی بنیاد ڈالی بڑی محنت وکاوش سے اسکو بڑھایا بحیثیت بانی ومہتمم صدرمدرس مفتی اعظم کے کام کیا پانچ سال کے بعد آپ نے اپنے بڑے بھائی شیخ الحدیث والتفسیر حضرت مولانا شفیق الرحمن درخواستی جو شیخ الاسلام حضرت درخواستی کے علمی جانشین سے معروف تھے کوجامعہ میں لائے اورجامعہ کا انکو مہتمم وشیخ الحدیث بنادیا پھرانکے ماتحت جامعہ کے ناظم اعلیٰ صدر مدرس استاذالحدیث مفتی اعظم کی حیثیت سے خدمات سرانجام دیتے رہے ہیں۔

اگست 2007میں شیخ الحدیث حضرت مولانا شفیق الرحمن درخواستیکی وفات کے بعد ابتک جامعہ عبداللہ بن مسعودکے مہتمم شیخ الحدیث شیخ التفسیر مفتی اعظم کے طورپر دینی خدمات سرانجام دے رہے ہیں الحمد اللہ اس وقت بھی آپ پورے ذوق شوق سے حدیث تفسیر کی تدریس فرمارہے ہیں ہرسال شعبان رمضان میں تفسیر القرآن بھی پڑہاتے ہیں دینی سیاست کے اعتبار سے آپ ہمیشہ علماء حق علماء دیوبند کی عظیم جماعت جمعیت علماء اسلام کا اہم حصہ رہے ہیں اور ہر تحریک میں صف اول میں کام کرنے والوں میں آپکا شمارہوتا ہے تحریک ختم نبوت تحریک نظام مصطفےٰ ۖمیں اپنے علاقے کے قائدین میں آپکا شمار ہوتا بلکہ آپ روح رواں سمجھے جاتے تھے پھرتحریک ناموس رسالت ۖ اورتحریک تحفظ مدارس دینیہ میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔اس وقت بھی آپ جمعیت علماء اسلام پاکستان کے مرکزی سرپرست اعلیٰ اور تحریک تحفظ مدارس دینیہ کے مرکزی صدرہیں فرق باطلہ کی سرکوبی اور دعوت وتبلیغ میں آپ نے مردانہ وارکام کیا قادیانیت بلکہ ہرباطل طبقہ کے خلاف میدان عمل میں اہم کردار اداکرتے رہے اور کررہے ہیں۔ پاکستان میں علماء مبلغین کی معروف جماعت مجلس علماء اہلسنت والجماعت کے امیر مرکزیہ ہیں آپ سے پہلے امام اہلسنت حضرت مولانا عبدالشکور دین پوری اور شیخ الحدیث والتفسیرحضرت مولانا شفیق الرحمن درخواستیاس جماعت کے باالترتیب امیر رہے اپنے ناناجان شیخ الاسلام حضرت درخواستی اوراپنے والد محترم غزالی زماںحضرت مولانا عبدالرئوف درخواستی کی طرح آپ کا مزاج بھی یہی ہے کہ فقط ترویج دین واشاعت دین کاکام کیا جائے صرف اور صرف اللہ کی رضاکے لئے اس لئے آپ نے اپنی تمام اولاد کو دینی تعلیم دلائی ہے آپ کے چار بیٹے اور چھ بیٹیاں ہیں۔

٭ مولانا محمد اسعد درخواستی استاذحدیث ونائب ناظم اعلیٰ جامعہ عبد اللہ بن مسعود خانپور آپکی خصوصی توجہ سے تدریس وخطابت پر مامور ہیں۔سیاسی سماجی کاموں میں بھی بڑھی چڑھ کر حصہ لیتے ہیں ۔

٭مولانا محمد ارشد درخواستی حافظ عالم ہیں اورجامعہ میں تدریسی وانتظامی خدمات سرانجام دے رہے ہیں ۔

٭حافظ محمد احمد درخواستی حافظ القرآن ہیں اور درس نظامی کے آٹھویں سال میں زیر تعلیم ہیں ۔

٭محمد عبداللہ درخواستی( شیخ الاسلام حضرت درخواستی کی وفات کے بعد اسی سال انکی ولادت ہوئی انکی یاد محمد عبد اللہ درخواستی نام رکھا گیا ) درس نظامی کے چوتھے سال میں زیر تعلیم ہیں۔

٭تمام بیٹیاں مدرستہ البنات میں قرآن حدیث کی معلمہ ہیں ۔

٭تصوف وطریقت میں ابتداء ً حضرت میاں عبدالہادی دین پوری کے ہاتھ پر بیعت کی پھرقاعدہ اپنے ناناجان حضرت درخواستی کے دست حق پرست پر بیعت کی اورکچھ اسباق حاصل کئے۔ پھر حضرت درخواستیکے حکم پرحضرت مولانا عبید اللہ انور ( لاہور)کی خدمت میں حاضر ہوکر تمام اسباق مکمل کئے۔ انکی وفات کے بعد کچھ مدت صاحب کشف بزرگ حضرت شیخ علائوالدین نقشبندی رحمہ اللہ اور مرشد عالم حضرت پیر غلام حبیب نقشبندیکی خدمت میں حاضر ہوکر روحانی استفادہ حاصل کیا انکی وفات بعد حضرت اقدس سید نفیس الحسینی شاہ سے تصوف وسلوک کے اسباق کی تکمیل کی اور خلافت کی سعادت بھی حاصل ہوئی۔ اس کے بعد ابدال وقت الحاج حضرت مولانااسماعیل صاحب دامت برکاتہم العالیہ( واڑی والے) سے فیض صحبت نصیب ہوااور خلافت سے سرفراز فرمائے گئے۔ اپنے والد اور ناناجان حضرت درخواستی کی طرح زیادہ توجہ علوم نبویہ کی تدریس قرآن وحدیث کی اشاعت دینی مدارس کے قیام وانتظام پر دیتے ہیں۔

٭ مستقل خانقاہی نظام ابھی تک زیر غور ہے۔